May 17, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/protect-the-arctic.com/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
Presiding judge Joan Donoghue, left, reads the International Court of Justice's, the United Nations top court, ruling in The Hague, Netherlands, Friday, Feb. 2, 2024. (File photo: AP)

ریکہ نے پیر کے روز بین الاقوامی فوجداری عدالت کی اسرائیل کے خلاف تحقیقات کی مخالفت کر دی ہے۔ یہ تحقیقات غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے حوالے سے جاری ہیں جن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور بعض دیگر اہم حکومتی عہدیدار تحقیقات کی زد میں ہیں۔ تحقیقات میں یہ جائزہ لیا جا رہا کہ انہوں نے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

پچھلے کئی دنوں سے اسرائیلی حکام کے اس سلسلے میں گرفتاری وارنٹ جاری ہونے کے امکانات سے متعلق خبریں اسرائیلی میڈیا میں آرہی ہیں اور میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیلی حکام پریشانی کا شکار ہیں۔

وزیراعظم نیتن یاہو نے اگرچہ اس بارے میں بہت سخت بیانات دیے ہیں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا کوئی اقدام اسرائیل کی غزہ جنگ اور دیگر جنگی اقدامات میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کر سکتا۔ تاہم نیتن یاہو نے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر پچھلے ہفتے کے روز امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ اس سلسلے میں تفصیلی ٹیلیفونک بات چیت کی تھی۔ تاکہ امریکی صدر سے ممکنہ صورتحال سے پہلے مدد طلب کر سکیں۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کیرین جی پیئر نے رپورٹرز سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ہم بین الاقوامی فوجداری عدالت کی تحقیقات کے بارے میں یہ واضح طور پر کہتے ہیں کہ اسرائیلی حکام کے خلاف ان تحقیقات کی حمایت نہیں کرسکتے۔ ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا یہ دائرہ کار ہی نہیں بنتا۔’

نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے یہ رپورٹ شائع کی ہے کہ ہیگ میں قائم فوجداری عدالت کی کارروائی کی زد میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو دیگر کئی رہنماؤں سمیت آسکتے ہیں۔ تاہم ترجمان وائٹ ہاؤس کیرین جی پیئر نے اس بارے میں تصدیق نہیں کی ہے کہ نیتن یاہو کی جوبائیڈن سے بات ہوئی تھی۔

ترجمان کے مطابق اس فون کال کے موضوعات میں سب سے زیادہ توجہ اسرائیلی یرغمالیوں کی غزہ سے رہائی، غزہ میں جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر غزہ میں امدادی کارروائیاں تھیں۔ کیرین جی پیئر نے اس امر کی تردید کی کہ امریکہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے اسرائیلی حکومتی عہدیداروں کے گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کے معاملے میں مداخلت کر کے ان میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ترجمان سے کہا گیا تھا کہ امریکہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کو باور کرایا ہے کہ اس طرح کی کسی کارروائی سے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر منفی اثر پڑے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا تھا کہ ‘ان کی قیادت کے ہوتے ہوئے اسرائیل کو بین الاقوامی فوجداری عدالت اپنے حق دفاع سے نہیں روک سکتی۔’ انہوں نے یہ بھی کہا تھا ‘بین الاقوامی فوجداری عدالت کا کوئی فیصلہ اسرائیل کی کارروائیوں کو روک سکنے والا نہیں ہوگا مگر یہ خطرناک مثال ضرور بنے گی۔ جس سے ہمارے فوجیوں اور فوجی حکام کو خطرہ لاحق ہو جائے گا اور ان تمام جمہوریتوں کے لیے خطرہ لاحق ہو جائے گا جو دہشت گردوں سے لڑ رہی ہیں۔’

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *